Skip to main content

سعودی عر ب اور یمنی باغیو ں میں جنگ

Saudia Arab has recently done an air strike on Yemen in which 22 people died and destroyed one air base. 100 fighter planes participated in the attack. Against this attack of Saudi Arabia people of Yemen had come on streets. Saudi Government says that they are attacking on demand of Yemen government as some people took over their government. America is supporting these attacks and Saudia is frightened that these attackers after concurring Yemen may take over Saudi kingdom also.
This fighters who have taken over Yemen are said to be backed by Iran. Majority population is Sunnis in Yemen and they took over Yemen by force and back support of Iran. Pakistan is an alias and partner of Saudia Arabia so Pakistan is sending its troops to help in the attacks on Yemen. In actual this is all proxy war. From surface it seems like just war for religious dominance but America is playing a hidden role. Can you guess what ..Please Write in comments

صنعا/ ریاض یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے فضائی حملے، 22 ہلاک، حوثی باغیوں کے زیر  قبضہ ایک ایئر بیس تباہ، متعدد طیارے مار گرانے کا دعویٰ، سعودی عرب کو 10 خلیجی ممالک کی حمایت بھی حاصل، 100 جنگی طیارے اور ایک لاکھ فوجی یمن بھیجنے کا اعلان، سعودی فوجی اتحاد نے یمن کی فضائی حدود کو ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا،یمن کے دو شہروں حضر موت اور عدن میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں سعودی فوجی مہم کی حمایت میں مظاہرے۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن میں کارروائی کے دوران سعودی ایئر فورس نے حوثی باغیوں کے متعدد جنگی طیارے تباہ کردیئے ہیں۔ دوسری جانب سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ حکومت کی حامی فوج نےبین الاقوامی ائیر پورٹ کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا کر کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ایک عرب ٹی وی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نےحوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کےلئے خلیجی اتحاد میں اپنے سو جنگی طیارے اور ڈیڑھ لاکھ فوجی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران امریکا میں سعودی سفیر عادل الجبیر نے بتایا کہ ان کی فوج نے یمن میں صدر ہادی کی درخواست پرحوثی قبائلیوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا ہے۔ فوجی کارروائی میں فضائی طاقت استعمال کی جا رہی ہے اور اس دیگر خلیجی ریاستوں کی حمایت بھی شامل ہے۔ سعودی سفیر کے مطابق یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کو بچانے کے لیےیہ قدم اٹھایا گیا۔ مصر کی خبر ایجنسی کے مطابق قاہرہ نے بھی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لینے کااعلان کردیا ہے۔ مصر کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پرحوثی باغیوں کے خلاف کارروائِی کے لیے مصر کی جانب سے بری،فضائی اور سمندری مدد فراہم کی جائے گی۔ وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے امریکا سعودی عرب اور خطے کے دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون کررہا ہے جبکہ اتحادی ممالک کو لاجسٹک سپورٹ اورانٹیلی جنس بھی فراہم کی جارہی ہے۔ دوسری جانب عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم کے بعد یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کردی ہے۔ سعودی طیاروں کی بمباری سے دارالحکومت صنعا میں حوثی ملیشیا کے زیر قبضہ ایک ائیربیس تباہ ہوگیا ہے اوراس کی فضائی دفاعی صلاحیت پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے الریاض کے معیاری وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات بارہ بجے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر فضائی حملوں کا حکم دیا تھا۔ العربیہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب کی شاہی فضائیہ کا یمن کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول ہے۔ اس حکم کے بعد واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر عادل الجبیر نے یمن میں حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کہ اس کارروائی کے تحت حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری شروع کردی گئی ہے اور اس فوجی مہم کےلئے تشکیل پانے والے اتحاد میں دس ممالک شامل ہوگئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ''اس کارروائی کا مقصد یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی کی جائز اور قانونی حکومت کا تحفظ اور دفاع ہے۔ہم یمن میں اس جائز حکومت کو بچانے کے لیے جو بھی بن پڑا، کریں گے''۔ انھوں نے کہا کہ امریکا اس مہم میں شریک نہیں ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا یمن میں فوجی کارروائیوں کے لیے سعودی عرب کی معاونت کررہا ہے۔ ادھر وائٹ ہاو¿ س نے کہا ہے کہ امریکہ سعودیہ کی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کی انٹیلی جنس معلومات اور سازو سامان کی فراہمی سے مدد کر رہا ہے لیکن خود براہ راست فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان برنڈیٹ میہان نے ایک بیان میں حوثیوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنی کارروائیاں ختم کر کے سیاسی مذاکراتی عمل میں واپس آئیں۔ "بین الاقوامی برادری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر ذرائع سے بڑے واضح انداز میں کہہ چکی ہے ایک مسلح فرقے کی طرف سے یمن پر تشدد کے ذریعے قبضہ قابل قبول نہیں اور قانونی و سیاسی طریقے سے انتقال اقتدار صرف سیاسی مذاکرات اور تمام فریقین کی شمولیت پر مبنی حکومت کے ذریعے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ العربیہ نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد نے یمن کی فضائی حدود کو ''ممنوعہ علاقہ'' قرار دے دیا ہے۔ سعودی وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے یمن کے سابق مطلق العنان صدر علی عبداللہ صالح کے بیٹے احمد علی صالح کو خبردار کیا ہے کہ وہ عدن کی جانب پیش قدمی سے باز رہیں۔ واضح رہے کہ حوثی شیعہ باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز نے پورے یمن پر قبضے کے اتحاد قائم کر لیا ہے اور یمن کی سرکاری سکیورٹی فورسز بھی دو حصوں میں بٹ چکی ہیں۔ سابق صدر کے وفادار حوثیوں کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ صدر منصور ہادی کے وفادار ان کے مدمقابل ہیں اور انھیں جنوبی اور وسطی یمن سے تعلق رکھنے والے مسلح قبائل کی حمایت حاصل ہے۔ دریں اثنا یمنی وزیرخارجہ ریاض یاسین نے العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی جب تک امن مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوتے اور دارالحکومت صنعا اور دوسرے علاقوں سے پسپائی اختیار نہیں کرتے تو اس وقت تک ان کے خلاف فوجی کارروائی جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 ستمبر کے بعد ملک میں جو کچھ رونما ہوا ہے، ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ فوجی کارروائیوں سے جنوبی یمنیوں کو اعتماد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ حوثی باغیوں نے ستمبر سے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کررکھا ہے اور اب انھوں نے گذشتہ ایک ہفتے سے جنوبی شہر عدن کی جانب بھی چڑھائی کردی ہے اور بدھ کو اس شہر کا محاصرہ کر لیا تھا۔ انھوں نے صدر منصور ہادی کے کمپانڈ پر طیارے سے تین میزائل بھی داغے تھے لیکن فضائی دفاعی نظام کے ذریعے ان کا رخ موڑ دیا گیا تھا۔ سعودی عرب کی حوثی ملیشیا کے خلاف فضائی کارروائی کے آغاز کے بعد جمعرات کو علی الصباح جنوبی شہروں حضر موت اور عدن میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور انھوں نے اس کی حمایت میں مظاہرے کیے ہیں۔ یمنی صدر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک خط لکھا تھا جس میں انھوں نے حوثیوں کے خلاف فوجی مداخلت سمیت ہر ممکن کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس میں انھوں نے عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل سے بھی حوثی شیعوں کی بغاوت کو پسپا کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی تھی۔ جی سی سی کے چھے میں سے پانچ ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور کویت نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے یمنی صدر کی درخواست پر حوثیوں، القاعدہ اور داعش کو اس ملک میں پسپا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جی سی سی کا ایک رکن ملک اومان اس فضائی مہم میں شریک نہیں ہے۔ خلیجی ممالک نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں حوثیوں کی بغاوت سے پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔ انھوں نے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا پر سعودی عرب کی سرحد سے ملحقہ علاقے میں بھاری ہتھیاروں کے ساتھ فوجی مشقیں کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ بیان میں ایران کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کو علاقائی قوتوں کی حمایت حاصل ہے تاکہ وہ ان کے ذریعے اپنے اثر ورسوخ کو استعمال کرسکیں۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ یمن میں حوثی قبائل کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان کی حمایت حاصل ہے ¾ضرورت پڑی تو پاکستان جنگ میں حصہ لینے کو بھی تیار ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے دعوی کیا کہ سعودی عرب کو یمن کے حوثی قبائل کے خلاف پاکستان کے علاوہ مراکش، مصر اور سوڈان کی حمایت بھی حاصل ہے اور یہ ممالک ضرورت پڑنے پر جنگ میں عملی طور پر بھی شریک ہو سکتے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق خلیجی ریاستوں کے اتحاد ’خلیج تعاون کونسل‘ کے رکن ممالک سعودی عرب، بحرین کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات نے اتفاق کیا ہے کہ وہ یمن کے صدر عبدالربو منصور ہادی کی جانب سے مدد کی درخواست کا مثبت جواب دیں گے۔ گزشتہ روز تک سعودی حکام کہہ رہے تھے کہ وہ یمن کے اندر کارروائی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور یمن کی سرحد پر سعودی عرب کی فوج میں اضافہ دفاع کو مضبوط بنانے کےلئے ہے

Comments

Popular posts from this blog

Lahore woman dies after fake doctor administers wrong injection

https://ift.tt/2ELGyzg LAHORE: A woman died on Saturday after being given a wrong injection by a fake doctor in Kahana locality of Lahore.The woman's husband, Shahzad, claims the doctor gave his wife, who was suffering from fever, the wrong injection which resulted in... from GEO TV - Pakistan https://ift.tt/2vbnwTv

New York's vanishing shops and storefronts: 'It's not Amazon, it's rent'

http://ift.tt/2l2HYyo New York's vanishing shops and storefronts: 'It's not Amazon, it's rent' Click here

Surfers more likely to harbour antibiotic resistant superbugs, study finds - Beach Bums project looked at surfers’ faeces and found they are three times more likely to carry drug-resistant E coli bacteria. Researchers found that surfers swallow ten times more seawater than swimmers.

http://ift.tt/2FEB0Z2 Surfers more likely to harbour antibiotic resistant superbugs, study finds - Beach Bums project looked at surfers’ faeces and found they are three times more likely to carry drug-resistant E coli bacteria. Researchers found that surfers swallow ten times more seawater than swimmers. Click here Click here